کیا کہیے کہ بیداد ہے تیری بیداد

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
کیا کہیے کہ بیداد ہے تیری بیداد
by فانی بدایونی
299796کیا کہیے کہ بیداد ہے تیری بیدادفانی بدایونی

کیا کہیے کہ بیداد ہے تیری بیداد
طوفان محبت کی ہے زد میں فریاد

دل محشر بے خودی ہے اللہ اللہ
یاد اور کسی بھول جانے والے کی یاد

پابندی رسم بر طرف کیوں اے موت
ان کے بھی کیے ہیں تو نے قیدی آزاد

اللہ یہ بجلیاں نہ کام آئیں گی
آندھی ہی سے کیوں ہو آشیانہ برباد

دنیا جسے کہتا ہے زمانہ فانیؔ
ہے ایک طلسم اجتماع اضداد

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse