کیا کچھ نہ کیا اور ہیں کیا کچھ نہیں کرتے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
کیا کچھ نہ کیا اور ہیں کیا کچھ نہیں کرتے
by بہادر شاہ ظفر

کیا کچھ نہ کیا اور ہیں کیا کچھ نہیں کرتے
کچھ کرتے ہیں ایسا بخدا کچھ نہیں کرتے

اپنے مرض غم کا حکیم اور کوئی ہے
ہم اور طبیبوں کی دوا کچھ نہیں کرتے

معلوم نہیں ہم سے حجاب ان کو ہے کیسا
اوروں سے تو وہ شرم و حیا کچھ نہیں کرتے

گو کرتے ہیں ظاہر کو صفا اہل کدورت
پر دل کو نہیں کرتے صفا کچھ نہیں کرتے

وہ دلبری اب تک مری کچھ کرتے ہیں لیکن
تاثیر ترے نالے دلا کچھ نہیں کرتے

دل ہم نے دیا تھا تجھے امید وفا پر
تم ہم سے نہیں کرتے وفا کچھ نہیں کرتے

کرتے ہیں وہ اس طرح ظفرؔ دل پہ جفائیں
ظاہر میں یہ جانو کہ جفا کچھ نہیں کرتے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse