کیا کر رہے ہو ظلم کرو راہ راہ کا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
کیا کر رہے ہو ظلم کرو راہ راہ کا
by آغا شاعر قزلباش

کیا کر رہے ہو ظلم کرو راہ راہ کا
کہتے ہیں بے جگر ہے بڑا تیر آہ کا

یوں رونگٹے لرزتے ہیں پوچھیں گے روز حشر
کیوں ایک دن بھی خوف نہ آیا گناہ کا

حالت پہ میری ان کے بھی آنسو نکل پڑے
دیکھا گیا نہ یاس میں عالم نگاہ کا

کسریٰ کا طاق کعبے کے بت منہ کے بل گرے
شہرہ سنا جو اشہد ان لا الہ کا

شاعرؔ عجیب رنگ سے گزری ہے اپنی عمر
دنیا میں نام بھی نہ سنا خیر خواہ کا

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse