کیا کرے گی یہ تری کاکل پیماں میرا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
کیا کرے گی یہ تری کاکل پیماں میرا
by زین العابدین خاں عارف

کیا کرے گی یہ تری کاکل پیماں میرا
حال کچھ اس سے بھی افزوں ہے پریشاں میرا

پاس آنے بھی نہ دیوے کبھو پروانے کو
دیکھ لے حال اگر شمع فروزاں میرا

جی میں ہے دیکھیے مر کر بھی کہ کیا ہوتا ہے
جیتے جی تک تو نہ نکلا کوئی ارماں میرا

شکر صد شکر کہ تم آئے ہو میرے گھر میں
آج آباد ہوا خانۂ ویراں میرا

رخ جاناں کا جو رہتا ہے تصور عارفؔ
کوکب بخت ہے یہ دیدۂ حیراں میرا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse