کیا کرے گا جا کے بیت اللہ تو

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
کیا کرے گا جا کے بیت اللہ تو
by راسخ عظیم آبادی

کیا کرے گا جا کے بیت اللہ تو
دل ہی سے کر اپنی پیدا راہ تو

ڈوب جا بحر عمیق عشق میں
یوں نہ ہرگز لے سکے گا تھاہ تو

گھر سے نکلے گا وہ اپنی رات کو
مت نکلیے دیکھیو اے ماہ تو

کعبہ ڈھ جاوے تو بن سکتا ہے پھر
دیکھیے دل ہے اسے مت ڈھاہ تو

حال دل تھوڑا سا سن کر بول اٹھا
بس اب اس قصہ کو کر کوتاہ تو

یار کے دل تک اثر کے ساتھ جا
آسماں تک جا نہ جا اے ماہ تو

واجب‌ التعذیر ہے راسخؔ پہ حیف
قدر سے اس کی نہیں آگاہ تو

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse