کیا کریں کیوں کر رہیں دنیا میں یارو ہم خوشی
Appearance
کیا کریں کیوں کر رہیں دنیا میں یارو ہم خوشی
ہم کو رہنے ہی نہیں دیتا ہے ہرگز غم خوشی
ہم تو اپنے درد اور غم میں نپٹ محظوظ ہیں
ہم کو کیا اس بات سے رہتا ہے گر عالم خوشی
اے عزیزو اس خوشی کو کوئی خوشی نہیں پہونچتی
عاشق اور معشوق جب ہوتے ہیں مل باہم خوشی
اے فلک جس جس طرح کا غم تو چاہے مجھ کو دے
میں کبھی نالاں نہ ہوں ہرگز رہوں ہر دم خوشی
یار ہے مے ہے چمن ہے کیوں نہ ہم خوش وقت ہوں
اس طرح کی ہوگی اے تاباںؔ کسی کو کم خوشی
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |