کیا چھپاتے کسی سے حال اپنا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
کیا چھپاتے کسی سے حال اپنا
by فانی بدایونی

کیا چھپاتے کسی سے حال اپنا
جی ہی جب ہو گیا نڈھال اپنا

ہم ہیں اس کے خیال کی تصویر
جس کی تصویر ہے خیال اپنا

وہ بھی اب غم کو غم سمجھتے ہیں
دور پہنچا مگر ملال اپنا

تو نے رکھ لی گناہ گار کی شرم
کام آیا نہ انفعال اپنا

دیکھ دل کی زمیں لرزتی ہے
یاد جاناں قدم سنبھال اپنا

باخبر ہیں وہ سب کی حالت سے
لاؤ ہم پوچھ لیں نہ حال اپنا

موت بھی تو نہ مل سکی فانیؔ
کس سے پورا ہوا سوال اپنا

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse