کیا پتا ہم کو ملا ہے اپنا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
کیا پتا ہم کو ملا ہے اپنا
by باقی صدیقی

کیا پتا ہم کو ملا ہے اپنا
اور کچھ نشہ چڑھا ہے اپنا

کان پڑتی نہیں آواز کوئی
دل میں وہ شور بپا ہے اپنا

اب تو ہر بات پہ ہوتا ہے گماں
واقعہ کوئی سنا ہے اپنا

ہر بگولے کو ہے نسبت ہم سے
دشت تک سایہ گیا ہے اپنا

خود ہی دروازے پہ دستک دی ہے
خود ہی در کھول دیا ہے اپنا

دل کی اک شاخ بریدہ کے سوا
چمن دہر میں کیا ہے اپنا

کوئی آواز کوئی ہنگامہ
قافلہ رکنے لگا ہے اپنا

اپنی آواز پہ چونک اٹھتا ہے
دل میں جو چور چھپا ہے اپنا

کون تھا مد مقابل باقیؔ
خود پہ ہی وار پڑا ہے اپنا

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse