کیا وصل کے اقرار پہ مجھ کو ہو خوشی آج

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
کیا وصل کے اقرار پہ مجھ کو ہو خوشی آج
by نوح ناروی

کیا وصل کے اقرار پہ مجھ کو ہو خوشی آج
اس کی بھی یہ صورت ہے کبھی کل ہے کبھی آج

وہ ہاتھ میں تلوار لئے سر پہ کھڑے ہیں
مرنے نہیں دیتی مجھے مرنے کی خوشی آج

ملنا جو نہ ہو تم کو تو کہہ دو نہ ملیں گے
یہ کیا کبھی پرسوں ہے کبھی کل ہے کبھی آج

کیا بات ہے چھپتی ہی نہیں بات ہماری
جو ان سے کہی تھی وہ رقیبوں سے سنی آج

سرخی بھی ہے آنکھوں میں قدم کو بھی ہے لغزش
چھپ کر کہیں اے نوحؔ ضرور اپنے پی آج

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse