کیا میں کیا اعتبار میرا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
کیا میں کیا اعتبار میرا
by قائم چاندپوری

کیا میں کیا اعتبار میرا
خواری بس افتخار میرا

ناصح بولے ہے یوں کہ گویا
دل پر ہے کچھ اختیار میرا

اے شاہ سوار اند کے جہد
زخمی ہے نپٹ شکار میرا

ٹک بچیو صبا کہ ہر قدم پر
اس کوچہ میں ہے غبار میرا

وہ کشتئ مے دے اب کے ساقی
جس میں کھیوا ہو پار میرا

صد بحر در آستیں ہے جو ابر
وہ جیب ہے یا کنار میرا

قائمؔ ہوں اگرچہ ہیچ لیکن
کیا کیا کچھ ہے اعتبار میرا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse