کیا غم ہجر اٹھا کر کوئی مر جائے گا
Appearance
کیا غم ہجر اٹھا کر کوئی مر جائے گا
جس طرح رات کٹی دن بھی گزر جائے گا
ان کے دیدار کی حسرت ہے دم آخر بھی
دم نکل کر مری آنکھوں میں ٹھہر جائے گا
تم ہمارے دل مضطر کو سنبھالو نہ ابھی
خوب جی بھر کے تڑپ لے تو ٹھہر جائے گا
صورت نقش قدم بیٹھ چکا کوچے میں
در جاناں سے کہاں اٹھ کے جگرؔ جائے گا
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |