کیا غم نے سرایت بے نہایت

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
کیا غم نے سرایت بے نہایت
by سراج اورنگ آبادی

کیا غم نے سرایت بے نہایت
کروں کس سیں شکایت بے نہایت

ہمارے قتل پر مفتی نے غم کے
نکالا ہے روایت بے نہایت

تو اپنے غمزۂ خونیں کی ظالم
عبث مت کر حمایت بے نہایت

ترے رخ پر ہجوم خال و خط نئیں
کہ ہیں مصحف میں آیت بے نہایت

کیا ہے عشق کے ہادی نے مجھ کوں
محبت کی ہدایت بے نہایت

شکر لب نے نگاہ دلبری سیں
کیا مجھ پر عنایت بے نہایت

سراجؔ اب داستان شوق بس کر
کہ بے جا ہے حکایت بے نہایت

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse