کیا حنا خوں ریز نکلی ہائے پس جانے کے بعد

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
کیا حنا خوں ریز نکلی ہائے پس جانے کے بعد
by جلیل مانکپوری

کیا حنا خوں ریز نکلی ہائے پس جانے کے بعد
بن گئی تلوار ان کے ہاتھ میں آنے کے بعد

جام جم کی دھوم ہے سارے جہاں میں ساقیا
مانتا ہوں میں بھی لیکن تیرے پیمانے کے بعد

شکریہ واعظ جو مجھ کو ترک مے کی دی صلاح
غور میں اس پر کروں گا ہوش میں آنے کے بعد

شمع معشوقوں کو سکھلاتی ہے طرز عاشقی
جل کے پروانے سے پہلے بجھ کے پروانے کے بعد

آشنا ہو کر بتوں کے ہو گئے حق آشنا
ہم نے کعبے کی بنا ڈالی ہے بت خانے کے بعد

میں کروں کس کا نظارہ دیکھ کر تیرا جمال
میں سنوں کس کا فسانہ تیرے افسانے کے بعد

شمع محفل کا ہوا یہ رنگ ان کے سامنے
پھول کی ہوتی ہے صورت جیسے مرجھانے کے بعد

سچ یہ کہتے ہیں کہ ہنسنے کی جگہ دنیا نہیں
چشم عبرت ہیں چمن کے پھول مرجھانے کے بعد

فکر و کاوش ہو تو نکلیں معنیٔ رنگیں جلیلؔ
لعل اگلتی ہے زباں خون جگر کھانے کے بعد

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse