کیا حال اب اس سے اپنے دل کا کہئے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
کیا حال اب اس سے اپنے دل کا کہئے
by نظیر اکبر آبادی

کیا حال اب اس سے اپنے دل کا کہئے
منظور نہیں یہ بھی کہ بے جا کہئے
مشکل ہے مہینوں میں نہ جاوے جو کہا
پھر ملیے جو ایک دم تو کیا کیا کہئے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse