کیا جانیے منزل ہے کہاں جاتے ہیں کس سمت

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
کیا جانیے منزل ہے کہاں جاتے ہیں کس سمت
by شکیب جلالی

کیا جانیے منزل ہے کہاں جاتے ہیں کس سمت
بھٹکی ہوئی اس بھیڑ میں سب سوچ رہے ہیں

بھیگی ہوئی اک شام کی دہلیز پہ بیٹھے
ہم دل کے سلگنے کا سبب سوچ رہے ہیں

ٹوٹے ہوئے پتوں سے درختوں کا تعلق
ہم دور کھڑے کنج طرب سوچ رہے ہیں

بجھتی ہوئی شمعوں کا دھواں ہے سر محفل
کیا رنگ جمے آخر شب سوچ رہے ہیں

اس لہر کے پیچھے بھی رواں ہیں نئی لہریں
پہلے نہیں سوچا تھا جو اب سوچ رہے ہیں

ہم ابھرے بھی ڈوبے بھی سیاہی کے بھنور میں
ہم سوئے نہیں شب ہمہ شب سوچ رہے ہیں

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse