کیا جانیے سید تھے حق آگاہ کہاں تک

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
کیا جانیے سید تھے حق آگاہ کہاں تک
by اکبر الہ آبادی

کیا جانیے سید تھے حق آگاہ کہاں تک
سمجھے نہ کہ سیدھی ہے مری راہ کہاں تک

منطق بھی تو اک چیز ہے اے قبلہ و کعبہ
دے سکتی ہے کام آپ کی واللہ کہاں تک

افلاک تو اس عہد میں ثابت ہوئے معدوم
اب کیا کہوں جاتی ہے مری آہ کہاں تک

کچھ صنعت و حرفت پہ بھی لازم ہے توجہ
آخر یہ گورنمنٹ سے تنخواہ کہاں تک

مرنا بھی ضروری ہے خدا بھی ہے کوئی چیز
اے حرص کے بندو ہوس جاہ کہاں تک

تحسین کے لائق ترا ہر شعر ہے اکبرؔ
احباب کریں بزم میں اب واہ کہاں تک

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse