کیا بلا سحر ہیں سجن کے نین
Appearance
کیا بلا سحر ہیں سجن کے نین
ہے خجل جس انگے ہرن کے نین
مجھ پہ کرتے ہیں یار کا جادو
اس ستم گار سحر فن کے نین
گردش مے سوں آج فارغ ہے
جن نے دیکھے ہیں خوش نین کے نین
آرزو میں تری اے نور نظر
منتظر ہوں کھلے ہیں من کے نین
شور ڈالے ہیں سارے عالم میں
دلبر شکریں سخن کے نین
گل نرگس اگر نہیں دیکھا
دیکھ یکبار گل بدن کے نین
کیوں نہ ہوئے ہجر بے خبر سوں سراجؔ
ہوش کھوتے ہیں من ہرن کے نین
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |