کیا ادا کیا ناز ہے کیا آن ہے
Appearance
کیا ادا کیا ناز ہے کیا آن ہے
یاں پری کا حسن بھی حیران ہے
حور بھی دیکھے تو ہو جاوے فدا
آج اس عالم کا وہ انسان ہے
اس کے رنگ سبز کی ہے چیں میں دھوم
کیوں نہ ہو آخر کو ہندوستان ہے
جان و دل ہم نذر کو لائے ہیں آج
لیجئے یہ دل ہے اور یہ جان ہے
دل بھی ہے دل سے تصدق آپ پر
جان بھی جی جان سے قربان ہے
دل کہاں پہلو میں جو ہم دیں تمہیں
یہ تو گھر اک عمر سے ویران ہے
عقل و ہوش و صبر سب جاتے رہے
ہاں مگر اک آدھ موئی سی جان ہے
وہ بھی گر لینی ہوں تو لے جائیے
خیر یہ بھی آپ کا احسان ہے
آن کر مل تو نظیرؔ اپنے سے جان
اب وہ کوئی آن کا مہمان ہے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |