کہیں کیا تم سوں بے درد لوگو کسی سے جی کا مرم نہ پایا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
کہیں کیا تم سوں بے درد لوگو کسی سے جی کا مرم نہ پایا
by شاہ مبارک آبرو

کہیں کیا تم سوں بے درد لوگو کسی سے جی کا مرم نہ پایا
کبھی نہ بوجھی یتھا ہماری برہ نیں کیا اب ہمیں ستایا

لگا ہے برہا جگر کوں کھانے ہوئے ہیں تیروں کے ہم نشانے
دیویں ہیں سوتیں ہمن کوں طعنے کہ تجھ کو کبہوں نہ منہ لگایا

رکھے نہ دل میں کسی کی چنتا گلے میں ڈالے برہ کی کنٹھا
درس کی خاطر تمہارے منتا بھکارن اپنا برن بنایا

لگی ہیں جی پر برہ کی گھاتیں تلف تلف کر بہائیں راتیں
تمہاری جن نیں بنائیں باتیں اکارت اپنا جنم گنوایا

گلا ممولا یہ سب عبث ہے اپس کے اوچھے کرم کا جس ہے
ہمارا پیارے کہو کیا بس ہے تمہارے جی میں اگر یوں آیا

جو دکھ پڑے گا سہا کروں گی جسے کہو گے رہا کروں گی
تمن کوں نس دن دعا کروں گی سکھی سلامت رہو خدایا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse