کہیں ظاہر یہ تیری چاہ نہ کی

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
کہیں ظاہر یہ تیری چاہ نہ کی
by میر اثر

کہیں ظاہر یہ تیری چاہ نہ کی
مرتے مرتے بھی ہم نے آہ نہ کی

تو نگہ کی نہ کی خدا جانے
ہم تو ڈر سے کبھو نگاہ نہ کی

سب کے جی میں یہ نالہ ہو گزرا
ایک تیرے ہی دل میں راہ نہ کی

آہ مر گئے پہ ناتوانی
ایک بھی آہ سربراہ نہ کی

وہ کسو اور سے کرے گا کیا
جن نے تجھ سے اثرؔ نباہ نہ کی

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse