کہتے ہیں کہ دے میری بلا داد کسی کی

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
کہتے ہیں کہ دے میری بلا داد کسی کی
by مبارک عظیم آبادی

کہتے ہیں کہ دے میری بلا داد کسی کی
کانوں کو مزہ دیتی ہے فریاد کسی کی

رونا ہے ترا کام مگر دیدۂ تر دیکھ
تصویر خیالی نہ ہو برباد کسی کی

کرتا ہوں گلہ ان سے جو ویرانئ دل کا
کہتے ہیں یہ بستی نہیں آباد کسی کی

آباد خدا رکھے تجھے کوئے محبت
مٹی نہیں ہوتی یہاں برباد کسی کی

کچھ اور تو ہم پاس مبارکؔ نہیں رکھتے
رکھتا ہے تمنا دل ناشاد کسی کی

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse