کہتے ہیں کہ دے میری بلا داد کسی کی
Appearance
کہتے ہیں کہ دے میری بلا داد کسی کی
کانوں کو مزہ دیتی ہے فریاد کسی کی
رونا ہے ترا کام مگر دیدۂ تر دیکھ
تصویر خیالی نہ ہو برباد کسی کی
کرتا ہوں گلہ ان سے جو ویرانئ دل کا
کہتے ہیں یہ بستی نہیں آباد کسی کی
آباد خدا رکھے تجھے کوئے محبت
مٹی نہیں ہوتی یہاں برباد کسی کی
کچھ اور تو ہم پاس مبارکؔ نہیں رکھتے
رکھتا ہے تمنا دل ناشاد کسی کی
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |