کہتا نہ تھا میں اے دل تو اس سے جی لگا نہ

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
کہتا نہ تھا میں اے دل تو اس سے جی لگا نہ
by میر حسن دہلوی

کہتا نہ تھا میں اے دل تو اس سے جی لگا نہ
اس کا تو کیا گیا اب تیرا ہی جی گیا نہ

سو بار میں نے جھانکا چلمن سے اس کو لیکن
اتنا کہا نہ اس نے کیا دیکھتا ہے آ نہ

میں خوب رو چکا ہوں ظالم بس اور مجھ کو
آزردگی کی باتیں کہہ کہہ کے تو رلا نہ

جاتے ہی یار کے تو کہتا تھا مر رہوں گا
وقت وداع اے دل آخر تو مر گیا نہ

کل میں نے ہنستے ہنستے پوچھا کہ کوئی دم یاں
فرمائیے تو میں بھی بیٹھا رہوں کہ یا نہ

تیوری چڑھا کے بولا چل چل خبر لے اپنی
جی لگ رہا ہے تیرا جیدھر تو اپنے جا نہ

کہتا نہ تھا کہ ہر دم اس کی گلی میں مت جا
اس بات کا اب آخر چرچا حسنؔ ہوا نہ

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse