کہا جب تم سے چارہ درد دل کا ہو نہیں سکتا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
کہا جب تم سے چارہ درد دل کا ہو نہیں سکتا
by حسن بریلوی

کہا جب تم سے چارہ درد دل کا ہو نہیں سکتا
تو جھنجھلا کر کہا تیرا کلیجا ہو نہیں سکتا

وہ اپنی ضد کے پورے ہٹ کے پورے آن کے پورے
فقط اتنی کمی ہے قول پورا ہو نہیں سکتا

کہاں کی چارہ فرمائی عیادت تک نہیں کرتے
مسیحائی پہ مرتے ہیں اور اتنا ہو نہیں سکتا

سر طور ان کے جلوے نے پکارا خود نما ہو کر
کہ اپنے چاہنے والے سے پردا ہو نہیں سکتا

کہا جب ان سے میری زندگی تم ہو کہا ہنس کر
میں سمجھا اب تمہیں میرا بھروسا ہو نہیں سکتا

مرا گھر غیر کا گھر تو نہیں کیوں کر وہ کھل کھیلیں
نگاہیں اٹھ نہیں سکتیں اشارا ہو نہیں سکتا

شرفؔ اور رشکؔ کے کہنے سے کچھ تک بندیاں کر لیں
حسنؔ افکار میں ہم سے دو غزلا ہو نہیں سکتا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse