کہاں یہ تاب کہ چکھ چکھ کے یا گرا کے پیوں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
کہاں یہ تاب کہ چکھ چکھ کے یا گرا کے پیوں
by شاد عظیم آبادی

کہاں یہ تاب کہ چکھ چکھ کے یا گرا کے پیوں
ملے بھرا ہوا ساغر تو ڈگڈگا کے پیوں

ہزار تلخ ہو پیر مغاں نے جب دی ہے
خدا نہ کردہ جو میں منہ بنا بنا کے پیوں

مزا ہے بادہ کشی کا وہیں تو اے ساقی
پیوں جو اب تو ترے آستاں پہ آ کے پیوں

بغیر جلوہ دکھائے رہے نہ یہ معشوق
جو سات پردے کے اندر اسے چھپا کے پیوں

میں وہ نہیں کہ خود اپنے قدح کی خیر مناؤں
پیوں تو بزم میں دس پانچ کو پلا کے پیوں

زمیں پہ جام کو رکھ دے ذرا ٹھہر ساقی
میں تجھ پہ ہوں لوں تصدق تو پھر اٹھا کے پیوں

وہ مے کدہ ہے نہ ساقی ہے کچھ نہ پوچھو شادؔ
میں کس کے گھر میں پیوں کس کے گھر سے لا کے پیوں

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse