کہاں کا ننگ رہا اور اور کہاں رہا ناموس

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
کہاں کا ننگ رہا اور اور کہاں رہا ناموس
by قاسم علی خان آفریدی

کہاں کا ننگ رہا اور اور کہاں رہا ناموس
الجھ گئی جو محبت میں دختر طیموس

مزا جو وصل کا چاہے تو بار ہجر اٹھا
پھر انتقام ہو آخر کے تئیں کنار و بوس

مجازی ہو کہ حقیقی صریح عشق کا نام
لطیف تحفہ پیارا عجیب نام عروس

مجھے بھی عشق کا ہے مرض کیا کروں یارو
معالجے سے مرے عاجز آیا جالینوس

دل ہی میں قاسمؔ علی شمع عشق کر روشن
بچا لے باد مخالف سے تن کا کر فانوس

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse