کہاں لے جائے گی دیکھوں یہ میری آرزو مجھ کو

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
کہاں لے جائے گی دیکھوں یہ میری آرزو مجھ کو
by جمیلہ خدا بخش

کہاں لے جائے گی دیکھوں یہ میری آرزو مجھ کو
لیے پھرتی ہے ہر جانب تمہاری جستجو مجھ کو

بر آتی آرزو مدت پہ مجھ برگشتہ قسمت کی
بلاتے اپنی محفل میں اگر تم روبرو مجھ کو

محبت ایسی شے ہے جس سے باز آئے کوئی عاشق
پسند آتی نہیں ناصح تمہاری گفتگو مجھ کو

تڑپ کر جسم خاکی سے نکل جاتی یہ جاں اپنی
نہ سمجھاتی شب فرقت جو تیری آرزو مجھ کو

محبت میں کسی گل کے جلا جاتا ہے دل اپنا
جمیلہؔ مثل شبنم ہو گئی رونے کی خو مجھ کو

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse