کہانی کا سماں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
کہانی کا سماں
by اختر شیرانی

مری پیاری انا میری انا جانی
سنا دے مجھے کوئی ایسی کہانی
کہ جس میں پرستان کا سا سماں ہو
زمیں پھول کی چاند کا آسماں ہو
ستارے برستے ہوں جس کی فضا میں
ہو خوشبو کا طوفان جس کی ہوا میں
جہاں شہد و شربت کی نہریں رواں ہوں
جہاں ہیرے یاقوت کی کشتیاں ہوں
اور ان میں کوئی گیت گاتی ہوں پریاں
شعاعوں کے بربط بجاتی ہوں پریاں
پہاڑ اس میں جتنے ہوں سارے طلائی
اور ان کے سہانے نظارے طلائی
اندھیرا نہ ہو نام کو بھی جہاں میں
ہو اک چاند روشن ہر اک شمع داں میں
محل ہو ہر اک سنگ مرمر کا جس میں
ہر اک طاق ہو لعل و گوہر کا جس میں
نہ بوڑھا ہو کوئی نہ کوئی جواں ہو
فقط میں ہوں اور میری انا وہاں ہو
مرے پر ہوں اڑتا پھروں میں ہوا میں
حکومت ہو میری وہاں کی فضا میں
غرض میری انا مری انا جانی
سنا دے مجھے کوئی ایسی کہانی

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse