کھل گیا ان کی مسیحائی کا عالم شب وصل

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
کھل گیا ان کی مسیحائی کا عالم شب وصل
by حاتم علی مہر

کھل گیا ان کی مسیحائی کا عالم شب وصل
میرا دم بند ہے دیتے ہیں مجھے دم شب وصل

جیب کے پرزے اڑے پھٹ گئی محرم شب وصل
میرے ان کے رہا کچھ اور ہی عالم شب وصل

جی میں ہے کہئے موذن سے یہ ہمدم شب وصل
یوں نہ چیخا کرو اے قبلۂ عالم شب وصل

وہ نہ سوئے ہوں جدا یا نہ لڑے ہوں ہم سے
اس طرح کی ہوئی صحبت تو بہت کم شب وصل

صبح ہوتے ہی مجھے اشکوں سے منہ دھونا ہے
مجھ سے آنکھیں نہ چرا دیدۂ پر نم شب وصل


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.