کچھ نہ ایدھر ہے نے ادھر تو ہے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
کچھ نہ ایدھر ہے نے ادھر تو ہے
by میر محمدی بیدار

کچھ نہ ایدھر ہے نے ادھر تو ہے
جس طرف کیجئے نظر تو ہے

اختلاف صور ہیں ظاہر میں
ورنہ معنیٔ یک دگر تو ہے

ہے جو کچھ تو سو تو ہی جانے ہے
کوئی کیا جانے کس قدر تو ہے

کیا مہ و مہر کیا گل و لالہ
جب میں دیکھا تو جلوہ گر تو ہے

کس سے تشبیہ دیجئے تجھ کو
سارے خوباں سے خوب تر تو ہے

وہ تو بیدارؔ ہے عیاں لیکن
اس کے جلوہ سے بے خبر تو ہے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse