کچھ مجھے کہہ کے نہ کہوائیے آپ

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
کچھ مجھے کہہ کے نہ کہوائیے آپ
by قربان علی سالک بیگ

کچھ مجھے کہہ کے نہ کہوائیے آپ
بس زباں میری نہ کھلوایئے آپ

دوش پر اور نہ بھاری ہو جائے
میرے سر کی نہ قسم کھائیے آپ

بزم ناز اس کی ہے اے حضرت دل
پاؤں اپنے بھی نہ پھیلائیے آپ

غیر کے شکوے نہ پوچھو شب وصل
پچھلے مردے نہ اکھڑوائیے آپ

لوگ جانیں گے تمہارا عاشق
میں اگر آؤں تو شرمائیے آپ

کچھ پتا میرا بتا دیجئے گا
کچھ خبر میری اگر پائیے آپ

ساتھ میرے نہ کوئی چیخ اٹھے
مجھ کو محفل سے نہ اٹھوائیے آپ

جاتے جاتے کہیں اغیار کے گھر
کاش رستے ہی میں مل جائیے آپ

ایک دم اس کو بھلا کر سالکؔ
جی کسی طرح تو بہلائیے آپ

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse