کچھ لگی دل کی بجھا لوں تو چلے جائیے گا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
کچھ لگی دل کی بجھا لوں تو چلے جائیے گا
by بیدم وارثی

کچھ لگی دل کی بجھا لوں تو چلے جائیے گا
خیر سینے سے لگا لوں تو چلے جائیے گا

میں زخود رفتہ ہوا سنتے ہی جانے کی خبر
پہلے میں آپ میں آ لوں تو چلے جائیے گا

راستہ گھیرے ہیں ارمان و قلق حسرت و یاس
میں ذرا بھیڑ ہٹا لوں تو چلے جائیے گا

پیار کر لوں رخ روشن کی بلائیں لے لوں
قدم آنکھوں سے لگا لوں تو چلے جائیے گا

میرے ہونے ہی نے یہ روز سیہ دکھلایا
اپنی ہستی کو مٹا لوں تو چلے جائیے گا

چھوڑ کر زندہ مجھے آپ کہاں جائیں گے
پہلے میں جان سے جا لوں تو چلے جائیے گا

آپ کے جاتے ہی بیدمؔ کی سنے گا پھر کون
اپنی بیتی میں سنا تو چلے جائیے گا

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse