کچھ لاگ کچھ لگاو محبت میں چاہئے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
کچھ لاگ کچھ لگاو محبت میں چاہئے
by داغ دہلوی

کچھ لاگ کچھ لگاو محبت میں چاہئے
دونوں طرح کا رنگ طبیعت میں چاہئے

یہ کیا کہ بت بنے ہوئے بیٹھے ہو بزم میں
کچھ بے تکلفی بھی تو خلوت میں چاہئے

وہ ابتدائے عشق میں حاصل ہوئی مجھے
جو بات انتہائے محبت میں چاہئے

آئیں گے بے شمار فرشتے عذاب کے
میدان حشر غیر کی تربت میں چاہئے

کچھ تو پڑے دباؤ دل بے قرار پر
پارا بھرا ہوا مری تربت میں چاہئے

معشوق کے کہے کا برا مانتے ہو داغؔ
برداشت آدمی کی طبیعت میں چاہئے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse