Jump to content

کچھ خواب سی ہے میرؔ یہ صحبت داری

From Wikisource
کچھ خواب سی ہے میرؔ یہ صحبت داری
by میر تقی میر
315047کچھ خواب سی ہے میرؔ یہ صحبت داریمیر تقی میر

کچھ خواب سی ہے میرؔ یہ صحبت داری
اٹھ جائیں گے یہ بیٹھے ہوئے یک باری
کیا آنکھوں کو کھولا ہے تنک کانوں کو کھول
افسانہ ہے پل مارتے مجلس ساری


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.