کچھ اکیلی نہیں میری قسمت
Appearance
کچھ اکیلی نہیں میری قسمت
غم کو بھی ساتھ لگا لگائی ہے
منتظر دیر سے تھے تم میرے
اب جو تشریف صبا لائی ہے
نگہت زلف غبار رہ دوست
آخر اس کوچہ سے کیا لائی ہے
موت بھی روٹھ گئی تھی مجھ سے
یہ شب ہجر منا لائی ہے
مجھ کو لے جا کے مری آنکھ وہاں
اک تماشا سا دکھا لائی ہے
آہ کو سوئے اثر بھیجا تھا
واں سے کیا جانئے کیا لائی ہے
شبلیٔ زار سے کہہ دے کوئی
مژدۂ وصل صبا لائی ہے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |