کچھ اکیلی نہیں میری قسمت

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
کچھ اکیلی نہیں میری قسمت
by شبلی نعمانی

کچھ اکیلی نہیں میری قسمت
غم کو بھی ساتھ لگا لگائی ہے

منتظر دیر سے تھے تم میرے
اب جو تشریف صبا لائی ہے

نگہت زلف غبار رہ دوست
آخر اس کوچہ سے کیا لائی ہے

موت بھی روٹھ گئی تھی مجھ سے
یہ شب ہجر منا لائی ہے

مجھ کو لے جا کے مری آنکھ وہاں
اک تماشا سا دکھا لائی ہے

آہ کو سوئے اثر بھیجا تھا
واں سے کیا جانئے کیا لائی ہے

شبلیٔ زار سے کہہ دے کوئی
مژدۂ وصل صبا لائی ہے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse