کون و مکاں میں یارو آباد ہیں تو ہم ہیں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
کون و مکاں میں یارو آباد ہیں تو ہم ہیں  (1866) 
by شاہ آثم

کون و مکاں میں یارو آباد ہیں تو ہم ہیں
اس ارض اور سما کی بنیاد ہیں تو ہم ہیں

وحدت سے تا بہ کثرت سب سے ظہور اپنا
گر ایک ہیں تو ہم ہیں ہفتاد ہیں تو ہم ہیں

سب مرز بوم عالم ہے جلوہ گاہ اپنی
ویران ہیں تو ہم ہیں آباد ہیں تو ہم ہیں

اقلیم خیر و شر میں ہے حکم اپنا جاری
گر داد ہیں تو ہم ہیں بیداد ہیں تو ہم ہیں

اس گلشن جہاں میں سب ہے بہار اپنی
گر قمری ہیں تو ہم ہیں شمشاد ہیں تو ہم ہیں

ہیں جوہر اپنے یارو ہر رنگ میں نمایاں
گر تیغ ہیں تو ہم ہیں جلاد ہیں تو ہم ہیں

ہے دست گاہ اپنی سب شے میں کار فرما
گر فصد ہیں تو ہم ہیں فصاد ہیں تو ہم ہیں

یہ دارگیر عالم سب اپنی حالتیں ہیں
گر دام ہیں تو ہم ہیں صیاد ہیں تو ہم ہیں

یہ راز ہم نے آثمؔ خادم صفی سے پایا
گر رشد ہیں تو ہم ہیں ارشاد ہیں تو ہم ہیں


This work is published before January 1, 1929 and is anonymous or pseudonymous due to unknown authorship. It is in the public domain in the United States as well as countries and areas where the copyright terms of anonymous or pseudonymous works are 100 years or less since publication.