کون سی وہ شمع تھی جس کا میں پروانہ ہوا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
کون سی وہ شمع تھی جس کا میں پروانہ ہوا
by پنڈت جگموہن ناتھ رینا شوق

کون سی وہ شمع تھی جس کا میں پروانہ ہوا
اور پھر لو بھی لگی ایسی کہ دیوانہ ہوا

ساقیٔ سر مست سے جب تک کہ لینے کو بڑھوں
ہاتھ سے گرتے ہی چکنا چور پیمانہ ہوا

دل حریم ناز سے لے کر تو ہم نکلے مگر
ہو گیا عالم کچھ ایسا سب سے بیگانہ ہوا

خیر تھی الفت میں دل نے رنگ کچھ بدلا نہ تھا
اب تماشہ دیکھئے گا وہ بھی دیوانہ ہوا

ہم نے جانے کیا کہا لوگوں نے کیا سمجھا اسے
سرگزشت درد دل تھی جس کا افسانہ ہوا

فیض ساقی نے بدل دی صورت دل اور ہی
پہلے پیمانہ تھا پیمانہ سے مے خانہ ہوا

میرے لب تک آتے آتے کیوں چھلک جاتا ہے شوقؔ
جام رنگیں ساغر مل یا کہ پیمانہ ہوا

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse