Jump to content

کورانہ انگریز پرستی

From Wikisource
کورانہ انگریز پرستی
by اسماعیل میرٹھی
297608کورانہ انگریز پرستیاسماعیل میرٹھی

رہا وہ جرگہ جسے چر گئی ہے انگریزی
سو واں خدا کی ضرورت نہ انبیا درکار
وہ آنکھ میچ کے بر خود غلط بنے ایسے
کہ ایشیا کی ہر اک چیز پر پڑی دھتکار
جو پوششوں میں ہے پوشش تو پس دریدہ کوٹ
سواریوں میں سواری تو دم کٹا رہوار
جو اردلی میں ہے کتا تو ہاتھ میں اک بید
بجاتے جاتے ہیں سیٹی سلگ رہا ہے سگار
وہ اپنے آپ کو سمجھے ہوئے ہیں جنٹلمین
اور اپنی قوم کے لوگوں کو جانتے ہیں گنوار
نہ کچھ ادب ہے نہ اخلاق نے خدا ترسی
گئے ہیں ان کے خیالات سب سمندر پار
وہ اپنے زعم میں لبرل ہیں یا ریڈیکل ہیں
مگر ہیں قوم کے حق میں بصورت اغیار
نہ انڈیا میں رہے وہ نہ وہ بنے انگلش
نہ ان کو چرچ میں آنر نہ مسجدوں میں بار
نہ کوئی علم نہ صنعت نہ کچھ ہنر نہ کمال
تمام قوم کے سر پر سوار ہے ادبار


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.