کوئی ہمدرد نہ ہمدم نہ یگانہ اپنا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
کوئی ہمدرد نہ ہمدم نہ یگانہ اپنا
by ممنونؔ نظام الدین

کوئی ہمدرد نہ ہمدم نہ یگانہ اپنا
روبرو کس کے کہیں ہم یہ فسانا اپنا

نہ کسو جیب کے ہیں پھول نہ دامن کے ہیں خار
کس لیے تھا چمن دہر میں آنا اپنا

فائدہ کیا جو ہوئے شیخ حرم راہب دیر
نہ ہوا دل میں کسی کے جو ٹھکانا اپنا

ہے ہزاروں دل پر خوں کو یہاں پیچ پہ پیچ
دیکھیو طرۂ مشکیں نہ ملانا اپنا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse