کوئی کس طرح تم سے سر بر ہو

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
کوئی کس طرح تم سے سر بر ہو
by میر محمدی بیدار

کوئی کس طرح تم سے سر بر ہو
سخت بے رحم ہو ستم گر ہو

اٹھ گیا ہم سے گو مکدر ہو
خوش رہے وہ جہاں ہو جیدھر ہو

تیوری چڑھ رہی ہے یہ بھوں پر
کیا ہے کیوں کس لیے مکدر ہو

کیا شتابی ہی ایسے جائے گا
خشک تو ہو عرق ابھی تر ہو

جان کھائی ہے ناصحو نے مری
سامنے ان کے تو ٹک آ کر ہو

لیجے حاضر ہے چیز کیا ہے دل
غصہ اس واسطے جو مجھ پر ہو

یاد میں اس کی گھر سے نکلا ہوں
سخت بے اختیار و مضطر ہو

اس سے بیدارؔ بات تو معلوم
دیکھنا بھی کہیں میسر ہو


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.