کوئی منہ چوم لے گا اس نہیں پر

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
کوئی منہ چوم لے گا اس نہیں پر
by ریاض خیرآبادی

کوئی منہ چوم لے گا اس نہیں پر
شکن رہ جائے گی یوں ہی جبیں پر

گری تھی آج تو بجلی ہمیں پر
یہ کہئے جھک پڑے وہ ہم نشیں پر

لہو بیکس کا مقتل کی زمیں پر
نہ دامن پر نہ ان کی آستیں پر

بلائیں بن کے وہ آئیں ہمیں پر
دعائیں جو گئیں عرش بریں پر

یہ قسمت داغ جس میں درد جس میں
وہ دل ہو لوٹ دست نازنیں پر

رلا کر مجھ کو پونچھے اشک دشمن
رہا دھبا یہ ان کی آستیں پر

اڑائے پھرتی ہے ان کو جوانی
قدم پڑتا نہیں ان کا زمیں پر

ارے او چرخ دینے کے لئے داغ
بہت ہیں چاند کے ٹکڑے زمیں پر

نزاکت کوستی ہے مجھ کو کیا کیا
طبیعت آئی اچھی نازنیں پر

تمنائے اثر او چشم حسرت
اٹھا رکھ اب نگاہ واپسیں پر

دھری رہ جائے گی یوں ہی شب وصل
نہیں لب پر شکن ان کی جبیں پر

خدا جانے دکھائے گی یہ کیا رنگ
دعائیں جمع ہیں عرش بریں پر

نگاہ شوق گرم اتنی کہ بجلی
نہ آنچ آئے کہیں اس نازنیں پر

مجھے ہے خون کا دعویٰ مجھے ہے
انہیں پر داور محشر انہیں پر

ریاضؔ اچھے مسلماں آپ بھی ہیں
کہ دل آیا بھی تو کافر حسیں پر

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse