کوئی عشق میں مجھ سے افزوں نہ نکلا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
کوئی عشق میں مجھ سے افزوں نہ نکلا
by حیدر علی آتش

کوئی عشق میں مجھ سے افزوں نہ نکلا
کبھی سامنے ہو کے مجنوں نہ نکلا

بڑا شور سنتے تھے پہلو میں دل کا
جو چیرا تو اک قطرہ خوں نہ نکلا

بجا کہتے آئے ہیں ہیچ اس کو شاعر
کمر کا کوئی ہم سے مضموں نہ نکلا

ہوا کون سا روز روشن نہ کالا
کب افسانہ زلف شب گوں نہ نکلا

پہنچتا اسے مصرع تازہ و تر
قد یار سا سرو موزوں نہ نکلا

رہا سال ہا سال جنگل میں آتش
مرے سامنے بید مجنوں نہ نکلا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse