کوئی شمع اور کوئی پروانہ ہوگا
Appearance
کوئی شمع اور کوئی پروانہ ہوگا
جہاں میں عشق کا افسانہ ہوگا
جنون عشق سے ہے لطف ہستی
وہ دیوانہ ہے جو فرازانہ ہوگا
ترے مستوں کا اے کوثر کے ساقی
وہی پیماں وہی پیمانہ ہوگا
خرابات جہاں وقف فنا ہے
مگر باقی ترا مے خانہ ہوگا
رواں ہیں کارواں جس کی طرف سب
یہی وہ کوچۂ جانانہ ہوگا
وہ دل ہی کیا کہ رقص موج جس کا
حریف جنبش دریا نہ ہوگا
وبال دوش ہے وہ سر کہ جس میں
کسی کے عشق کا سودا نہ ہوگا
جسے شہد و شکر کی آرزو ہے
لب نوشیں کا وہ رسیا نہ ہوگا
محبت کے ہیں رنگا رنگ نیرنگ
کہیں افسوں کہیں افسانہ ہوگا
پرستاری ہے طینت میں بشر کی
جہاں کعبہ نہیں بت خانہ ہوگا
پیامی سے کسی نے کہہ دیا ہے
کہ ناظرؔ سے کوئی پروانہ ہوگا
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |