کوئی دیتا نہیں ہے داد بے داد

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
کوئی دیتا نہیں ہے داد بے داد
by شیخ ظہور الدین حاتم

کوئی دیتا نہیں ہے داد بے داد
کوئی سنتا نہیں فریاد فریاد

کہیں ہیں کیا بلا دام بلا ہے
تیری زلفوں کو اے صیاد صیاد

نہ رکھ امید آسائش جہاں میں
کہ ہے دنیا کی بے بنیاد بنیاد

تجھے معشوقیت کے فن میں محبوب
کہیں ہیں عشق کے استاد استاد

گئی غفلت میں ساری عمر حاتمؔ
کہ جیسی خاک رہ برباد برباد

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse