کوئی اس دل کا حال کیا جانے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
کوئی اس دل کا حال کیا جانے
by شکیب جلالی

کوئی اس دل کا حال کیا جانے
ایک خواہش ہزار تہہ خانے

موت نے آج خودکشی کر لی
زیست پر کیا بنی خدا جانے

پھر ہوا کوئی بد گماں ہم سے
پھر جنم لے رہے ہیں افسانے

وقت نے یہ کہا ہے رک رک کر
آج کے دوست کل کے بیگانے

دور سے ایک چیخ ابھری تھی
بن گئے بے شمار افسانے

زیست کے شور و شر میں ڈوب گئے
وقت کو ناپنے کے پیمانے

کتنا مشکل ہے منزلوں کا حصول
کتنے آساں ہیں جال پھیلانے

راز یہ ہے کہ کوئی راز نہیں
لوگ پھر بھی مجھے نہ پہچانے

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse