کوئل

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
کوئل
by عظیم الدین احمد

اے چیت میں آنے والی کوئل
مطلق کھلتا نہیں ترا راز
طائر تجھ کو کہے مرا دل
یا جسم سے خالی کوئی آواز

کس کے غم میں ہے تیری کو کو
بتلا ہے کون تیرا دلبر
پھرتی جو ڈال ڈال ہے تو
کس کو تو ڈھونڈھتی ہے آخر

جنگل جنگل یہ تیری پرواز
آخر کس کی تلاش میں ہے
تجھ کو ہے سوز سے مگر ساز
کیسی پر درد ہے تری لے

خلقت سوئی پڑی ہے اور جب
سارے طائر ہیں آشیاں میں
تیری پر اس گھڑی سے ہر شب
کٹتی ہے بھور تک فغاں میں

لیکن نہیں درد مند اک تو
ہے تیرا شریک ایک ناشاد
تیری ہے نصف شب سے کو کو
اس کی شب بھر ہے آہ و فریاد

دن بھر تجھ کو ہے عافیت پر
اس کو دم بھر نہیں ہے راحت
دن بھر رہتا ہے سخت مضطر
شب بھر اس پر ہے اک قیامت

پھرتی ہے تو ملک ملک اس پر
تجھ کو اتنا غم و الم ہے
جا ہی نہ سکے جو گھر سے باہر
اس پر کیسا بتا ستم ہے

لیکن یہ جان کر کہ تو بھی
کرتی ہے کسی کے غم میں فریاد
اس درد بھری صدا کو تیری
سنتا ہے پڑا عظیمؔ ناشاد

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse