کمال علم و تحقیق مکمل کا یہ حاصل ہے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
کمال علم و تحقیق مکمل کا یہ حاصل ہے
by سیماب اکبرآبادی

کمال علم و تحقیق مکمل کا یہ حاصل ہے
ترا ادراک مشکل تھا ترا ادراک مشکل ہے

یہ ویرانی تصور کی وہ رنگینی خیالوں کی
کبھی محفل میں خلوت ہے کبھی خلوت میں محفل ہے

وہ آئینہ ہو یا ہو پھول تارہ ہو کہ پیمانہ
کہیں جو کچھ بھی ٹوٹا میں یہی سمجھا مرا دل ہے

اجالا ہو تو ڈھونڈوں دل بھی پروانوں کی لاشوں میں
مری بربادیوں کو انتظار صبح محفل ہے

وہ دل لے کر ہمیں بے دل نہ سمجھیں ان سے کہہ دینا
جو ہیں مارے ہوئے نظروں کے ان کی ہر نظر دل ہے

وہ اے سیمابؔ کیوں سرگشتۂ تسنیم و جنت ہو
میسر جس کو سیر تاج ہے جمنا کا ساحل ہے

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse