کل اے آشوب نالہ آج نہیں
Appearance
کل اے آشوب نالہ آج نہیں
آج ہنگامہ پر مزاج نہیں
غیر اس کے کہ خوب روئیے اور
غم دل کا کوئی علاج نہیں
اب بھی قیمت ہے دل کی گوشۂ چشم
اتنی یہ جنس بے رواج نہیں
شہ کو بھی چاہئے ہے گور و کفن
کون ہے جس کو احتیاج نہیں
دل سے بس ہاتھ اٹھا تو اب اے عشق
دہ ویران پر خراج نہیں
دو جہاں بھی ملیں تو بس ہے ہمیں
یاں کچھ اتنی تو احتیاج نہیں
کر نہ جرأت تو اے طبیب کہ یہ
دل کا دھڑکا ہے اختلاج نہیں
میں تو قائمؔ کہے تھا تجھ سے آہ
دل نازک ہے یہ زجاج نہیں
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |