کلیجا منہ کو آتا ہے شب فرقت جب آتی ہے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
کلیجا منہ کو آتا ہے شب فرقت جب آتی ہے
by آسی غازی پوری

کلیجا منہ کو آتا ہے شب فرقت جب آتی ہے
اکیلے منہ لپیٹے روتے روتے جان جاتی ہے

لب نازک کے بوسے لوں تو مسی منہ بناتی ہے
کف پا کو اگر چوموں تو مہندی رنگ لاتی ہے

دکھاتی ہے کبھی بھالا کبھی برچھی لگاتی ہے
نگاہ ناز جاناں ہم کو کیا کیا آزماتی ہے

وہ بکھرانے لگے زلفوں کو چہرے پر تو میں سمجھا
گھٹا میں چاند یا محمل میں لیلیٰ منہ چھپاتی ہے

کرے گی اپنے ہاتھوں آج اپنا خون مشاطہ
بہت رچ رچ کے تلووں میں ترے مہندی لگاتی ہے

نہ کوئی زور اس عیار پر اب تک چلا اپنا
یہاں دم ٹوٹتا ہے اور دم میں جان جاتی ہے

تڑپنا تلملانا لوٹنا سر پیٹنا رونا
شب فرقت اکیلی جان پر سو آفت آتی ہے

پچھاڑیں کھا رہا ہوں لوٹتا ہوں درد فرقت سے
اجل کے پاؤں ٹوٹیں کیوں نہیں اس وقت آتی ہے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse