کلام سخت کہہ کہہ کر وہ کیا ہم پر برستے ہیں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
کلام سخت کہہ کہہ کر وہ کیا ہم پر برستے ہیں
by سید یوسف علی خاں ناظم

کلام سخت کہہ کہہ کر وہ کیا ہم پر برستے ہیں
لب ان کے لعل ہیں پر لعل سے پتھر برستے ہیں

بنا گر قطرہ واں گوہر تو یاں گوہر برستے ہیں
ہمارے دیدۂ تر ابر سے بہتر برستے ہیں

عرق رخ کا نقاب رخ سے جب ٹپکا تو ہم سمجھے
کہ مہ پر چھا رہا ہے ابر اور اختر برستے ہیں

جھپکنا جس نے دیکھا ہو تری پلکوں کا وہ جانے
وگرنہ کون مانے گر کہوں خنجر برستے ہیں

تماشا دیکھ سیلاب بہاری پر حبابوں کا
اٹھا لا شیشہ ساقی ابر سے ساغر برستے ہیں

ترے در پر گدا و شہ کے غش کھا کھا کے گرنے سے
دل و جاں بہتے پھرتے ہیں سر و افسر برستے ہیں

سرشک چشم سے نالے رواں ہوتے نہیں دیکھے
کہے کون اس کو رونا دیدہ ہائے تر برستے ہیں

جلا خرمن تو کیا پر جو دھوئیں اٹھتے ہیں خرمن سے
ستم ہے بن کے بادل کشت دشمن پر برستے ہیں

مری ہستی مگر فصل بہار شعلہ ہے ناظمؔ
شرر پھلتے ہیں داغ اگتے ہیں اور اخگر برستے ہیں

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse