کشتی ہے تباہ دل شدوں کی

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
کشتی ہے تباہ دل شدوں کی
by جوشش عظیم آبادی
303081کشتی ہے تباہ دل شدوں کیجوشش عظیم آبادی

کشتی ہے تباہ دل شدوں کی
لینا خبر اپنے بے خودوں کی

اے سرو سہی کے ایک گلشن
چلیو مت چال خوش قدوں کی

کیوں کر وو کرے سلوک ہم سے
خاطر ہے عزیز حاسدوں کی

تعمیر کنشت دل ہوا جب
زاہد نہ بنا تھی مسجدوں کی

کہنا مت مان واعظوں کا
بیہودہ ہے بات بیہدوں کی

داڑھی نہ رہے گی شیخ صاحب
صحبت میں نہ بیٹھو امردوں کی

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse